بارہویں امام کے سارے صحابی مجہول ہیں

15/01/2019 21:40

بارہویں امام کے سارے صحابی بھی مجہول ہیں

شیخ کلینی نے اپنی کتاب "اصول کافی" میں ایک باب کا عنوان یوں باندھا ہے (باب فِي تَسْمِيَةِ مَنْ رَآهُ) یعنی ان لوگوں کا ذکر جنہوں نے بارہویں امام کو دیکھا ہے۔

اس باب میں انہوں نے کل پندرہ روایات نقل کی ہیں۔ اس باب میں صرف پہلی روایت صحیح ہے جس میں صرف امام کے نائبین کا بیان ہے اور کسی دیکھنے والے کا تذکرہ نہیں۔ باقی چودہ روایات کی تفصیل یوں ہے کہ ایک روایت کو شیخ مجلسی نے صحیح علی الظاہر کہا ہے لیکن اس کی سند میں بھی ابو عبد اللہ بن صالح مجہول شخصیت ہیں۔ ایک روایت کو انہوں نے مختلف فیہ کہا ہے لیکن اس روایت میں امام کے نائب کا بیان ہے کہ امام عسکری نے اپنا ایک جانشین چھوڑا ہے جس کی گردن میری گردن کی طرح ہے (قَدْ خَلَّفَ فِيكُمْ مَنْ رَقَبَتُهُ مِثْلُ هَذَا وَ أَشَارَ بِيَدِهِ)۔ ایک روایت کو مجلسی نے ضعیف کہا ہے لیکن دراصل یہ روایت بھی جعفر بن محمد المکفوف کی وجہ سے مجہول ہے۔ معلوم ہوا کہ جتنی بھی روایات شیخ کلینی نے اس حوالے سے نقل کی ہیں کہ جن میں بارہویں امام کو دیکھنے والوں کا تذکرہ ہے، وہ ساری روایات مجہول ہیں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ امام مہدی کو ایک بھی ثقہ شخص نے نہیں دیکھا؟ اس وقت عبد اللہ بن جعفر الحمیری نامی ثقہ شیعہ راوی موجود تھا، اور اس باب کی پہلی روایت میں یہی شخص امام کے نائب سے امام کے بارے میں سوال کرتا ہے، حالانکہ یہ دسویں اور گیارہویں امام کا نہ صرف ثقہ صحابی رہ چکا ہے، بلکہ ان دونوں سے روایت بھی کر چکا ہے لیکن تعجب کی بات ہے کہ اس صحیح روایت میں یہ امام کے نام نہاد نائب سے پوچھتا ہے کہ میرا آپ سے ایک سوال باقی ہے، نائب کہتا ہے کہ پوچھو۔ حمیری پوچھتا ہے کہ بارہویں امام کا نام تو بتا دیجئے۔ امام کا سفیر کہتا ہے کہ یہ سوال کرنا آپ پر حرام ہے۔ (فَقُلْتُ لَهُ فَبَقِيَتْ وَاحِدَةٌ فَقَالَ لِي هَاتِ قُلْتُ فَالِاسْمُ قَالَ مُحَرَّمٌ عَلَيْكُمْ أَنْ تَسْأَلُوا عَنْ ذَلِكَ)۔ حمیری جیسا شیعہ راوی جو کہ قرب الاسناد جیسی کتاب کا مصنف بھی ہے، اور دو اماموں کا نہ صرف صحابی رہ چکا ہے بلکہ ان سے روایت بھی کر چکا ہے، اور شیعوں کے نزدیک ثقہ بھی ہے۔ (أدرك الاِمامين أبا الحسن الهادي، وأبا محمّد العسكري عليمها السَّلام ، وروى عنهما) وہ امام کے نام نہاد سفیر "ابو عمرو عثمان بن سعید عمری" سے صرف بارہویں امام کا نام پوچھتا ہے، اور سفیر کہتا ہے کہ یہ سوال کرنا بھی آپ پر حرام ہے۔

جب اتنے بڑے شیعہ کو امام کا نام تک معلوم نہ ہو سکا، تو آپ کیا خیال رکھتے ہیں کہ جو ایرے غیرے مجہول لوگوں نے امام کو دیکھنے کے دعوے کئے ہیں، ان پر اعتبار کیا جا سکتا ہے؟ ہرگز نہیں۔ ان کو تو یہ بھی نہیں پتہ کہ امام کی نشانیاں کیا ہیں؟ نجانے کس ملنگ بابا کو انہوں نے دیکھا اور اعلان کر دیا کہ ہم نے صاحب زمان کو دیکھ لیا ہے۔ جبکہ اسی الکافی کی موثق روایت کے مطابق امام رضا نے فرمایا ہے کہ (لَا يُرَى جِسْمُهُ وَ لَا يُسَمَّى اسْمُهُ) نہ اس کا جسم دیکھا جائے گا، نہ اس کا نام لیا جائے گا۔

اس اندھیر نگری میں شیعہ کہتے ہیں کہ ہم کو معرفت حاصل ہے۔ دو اماموں کے صحابی کو امام کا نام تک معلوم نہ ہو سکا، دیکھنا تو دور کی بات، امام کو دیکھنے والے سارے مجہول ثابت ہو گئے، اور آپ ہیں کہ معرفت کا دعوی کرتے ہیں۔ یعنی اندھے کو اندھیرے میں بڑی دور کی سوجھی۔

 

 

Search site