اہل تشیع کے بارہویں امام کے متعلق چند حقائق

15/01/2019 21:22

شیعوں کے بارہویں امام کے متعلق چند حقائق جن کو کوئی شیعہ رد نہیں کر سکتا۔ پہلی حقیقت یہ ہے کہ شیعوں نے اس کا نام لینے کو بھی حرام قرار دے دیا۔ اس حقیقت کے پیچھے چھپی کہانی یہ ہے کہ شیعوں نے اس افسانوی کردار کی حقیقت چھپانے کیلئے یہ روایت گھڑی۔ ورنہ اہل علم یہ جانتے ہیں کہ آج تک تاریخ میں کوئی ایسی ہستی نہیں گزری جس کا نام لینے کو حرام قرار دیا گیا ہو۔

دوسری حقیقت یہ ہے کہ شیعوں کے بارہویں امام کو دیکھنے والوں کی تقرہباًً 99 فیصد تعداد مجہول ہے۔ یہ بات میں پوری ذمہ داری کے ساتھ کہہ رہا ہوں۔ کوئی شیعہ چاہے تو تحقیق کر لے۔ سوال یہ ہے کہ ان مجہول راویوں کی رویت سے کل ملا کر کیا حاصل ہوتا ہے۔

تیسری حقیقت یہ ہے کہ اس امام کی ولادت کے بارے میں بھی شک کیا گیا۔ یعنی اس امام کی ولادت ہی شک سے بھرپور امر ہے۔ اس حوالے سے شیعوں نے یہ روایت بھی گھڑ لی کہ وهو الذي يشك في ولادته یعنی اس کی ولادت کے بارے میں شک کیا جائے گا۔ سوال یہ ہے کہ کیا اللہ تعالٰی ایسے شخص کو امام بنائے گا جس کی ولادت کے بارے میں ہی شک کیا جائے گا؟ یعنی غیبت وغیرہ تو بعد کی باتیں ہیں، جب کسی شخص کا وجود ہی یقینی نہ ہو، اس کی امامت کہاں سے ثابت ہوگی؟

چوتھی حقیقت یہ ہے کہ اس امام کی وجہ ٖغیبت محض خوف ائمہ جور تھا، اور کچھ بھی نہیں۔ یہی بات ابن بابویہ القمی نے علل الشرائع میں کئی شیعی روایات سے ثابت کی ہے۔ اب یہاں پر ہمارا یہ اعتراض ہے کہ امام کو اسی وقت غیبت ختم کر دینی چاہئے تھی جب وجہ غیبت یعنی ائمہ جور کا خوف ختم ہوگئی۔ لیکن امام نے وجہ غیبت کے اختتام کے بعد بھی غیبت سے ناطہ نہ چھوڑا۔ پس یہ ہم یقینی طور پر جان چکے ہیں کہ ایسا کوئی امام ہرگز ہرگز نہ تھا نہ ہے نہ ہوگا۔

پانچویں حقیقت یہ ہے کہ اگر امام زندہ ہوتا تو وقتاً فوقتاً لوگوں کی ہدایت کے لئے احادیث بھی اپنے نائبین کو سناتا، جو کہ لوگوں کو اپنی سند سے امام کی احادیث و روایات سناتے، اور یوں لوگوں کی ہدایت ہوتی۔ لیکن مذاق کی بھی حد ہوتی ہے، اس امام نے اپنے پیش رو اماموں کی سنت کو ہی بھلا دیا اور اب محض خیالی پلاؤ پر ہی کام چل رہا ہے کہ امام صاحب لوگوں کو ہدایت فرما رہے ہیں لیکن بادلوں کے پیچھے سے کام ہو رہا ہے ورنہ جان کا خطرہ ہے۔ یہ توہمات پر مبنی عقیدہ ہے اور حقیقت میں ہم جانتے ہیں کہ امام صاحب کس کو کتنی ہدایت دے رہے ہیں۔ سانٹا کلاز کی کہانی ہے اور بچے خوش ہو رہے ہیں۔

ان پانچ حقیقتوں کی موجودگی میں امام مہدی کا تصور کسی افسانوی کردار سے ہرگز زیادہ نہیں ہو سکتا۔

 

 

Search site