اگر صحابہ کرام وفادار نہ ہوتے

15/01/2019 21:43

اگر رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں مسلمان صرف حضرت علی کی وجہ سے دشمنوں کو شکست دیتے تھے، تو رسول اللہ ﷺ کے وصال کے بعد مسلمانوں کو کافروں کے مقابلے میں شکست پر شکست ہونی چاہئے تھی ، کیونکہ ان جنگوں میں حضرت علی نے براہِ راست شرکت نہیں کی تھی۔ لیکن مسلمانوں نے اس وقت کی دو عظیم عالمی طاقتوں کو زبردست شکست سے دوچار کیا ۔ وہ کون سا نیا جذبہ صحابہ کرام میں پیدا ہو گیا تھا جو رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں پیدا نہ ہو سکا تھا؟ شیعوں کی معتبر کتاب نہج البلاغہ کے مطابق حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا فلما راى الله صدقنا ... الخ یعنی جب اللہ نے ہماری نیتوں کی سچائی دیکھ لی، تو اس نے ہمارے دشمن کو ذلیل کیا اور ہماری نصرت و تائید فرمائی، یہاں تک کہ اسلام کا سینہ ٹیک کر اپنی جگہ پر جم گیا، اور اپنی منزل پر برقرار ہو گیا۔ اللہ کی قسم، اگر ہم بھی تمہاری طرح کرتے تو نہ کبھی دین کا ستون قائم ہوتا، اور نہ ایمان کا تنا برگ و بار لاتا۔ نہج البلاغہ، ص 179

پورا خطبہ اس حقیقت کی گواہی دے رہا ہے کہ صحابہ کرام نے اسلام کے لئے اپنے جان و مال کی قربانی دی۔ اور اللہ تعالٰی کو انکی قربانی پسند آئی، چنانچہ انکو کامیابی عطا کی۔ جبکہ شیعانِ کوفہ ہر وقت اپنے جان و مال کی فکر میں رہتے ، لہٰذا کبھی کامیاب نہ ہو سکے۔

ہم (مسلمان ) رسول اللہ ؐ کے ساتھ ہو کر اپنے باپ، بیٹوں، بھائیوں اور چچاؤں کو قتل کرتے تھے۔ اس سے ہمارا ایمان بڑھتا تھا۔ اطاعت اور راهِ حق کی َپیروی میں اضافہ ہوتا تھا اور کرب و الم کی سوزشوں پر صبر میں زیادتی ہوتی تھی اور دشمنوں سے جہاد کرنےکی کوششیں بڑھ جاتی تھیں۔ (جہاد کی صورت یہ تھی کہ) ہم میں کا ایک شخص اور فوج ُ دشمن کا کوئی سپاہی دونوں مردوں کی طرح آپس میں بھڑتے تھے اور جان لینے کے لئے ایک دوسرے پر جھپٹے پڑتے تھے، کہ کون اپنے حریف کو موت کا پیالہ پلاتا ہے۔ کبھی ہماری جیت ہوتی تھی، اور کبھی ہمارے دشمن کی۔ چنانچہ جب خداوندِ علم نے ہماری (نیتوں کی ) سچائی دیکھ لی۔ تو اس نے ہمارے دشمنوں کو رسوا و ذلیل کیا، اور ہماری نصرت و تائید فرمائی، یہاں تک کہ اسلام سینہ ٹیک کر اپنی جگہ پر جم گیا، اور اپنی منزل پر برقرار ہو گیا۔ خدا کی قسم! اگر ہم بھی تمہاری طرح کرتے تو نہ کبھی دین کا ستون گڑتا۔ اور نہ ایمان کا تنا برگ وبار لاتا۔ خدا کی قسم! تم اپنے کئے کے بدلے میں دودھ کے بجائے ) خون دوہو گے۔ اور آخر تمہیں ندامت و شرمندگی اٹھانا پڑے گی۔ نہج البلاغہ، خطبہ 56

 

 

Search site